بائیو میڑک سسٹم کا استعمال الیکشن میں ووٹ ڈالنے اور موبائل سم ایکٹیویشن کے لیے زیادہ تر کیا جاتا ہے۔
موبائل سم ایکٹیویشن نقائص
موبائل سم ایکٹیویشن کے لیے پاکستان میں پی ٹی اے نے نیا بائیومیڑک سسٹم رائج کردیا ہے جوکہ سم ایکٹیویشن کے پرانے سسٹم ۷۸۹ کی جگہ لے چکا ہے پرانے سسٹم میں صارف دکان یا فرنچائز سے سم خریدتا تھا دکان دار اپنی ایزی لوڈ سم یا کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ سم سے ۷۸۹ پر صارف کا شناختی کارڈ نمبر اور موبائل نمبر جو صارف خرید رہا ہو مسیج کرتا تھا مسیج کے بعد صارف سم اپنے موبائل سیٹ میں لگا کر ۷۸۹ پر کال کرتا وہاں موجود موبائل نیٹ ورک کا نمائندہ اس سے مختلف سوالات پوچھتا جیسے کا والدہ کا نام پیدائش کا ضلع شناختی کارڈ نمبر اور اسکے بعد سم ایکٹیو کردیتا۔مگر اس سسٹم کو کچھ سماج دشمن عناصر نے اپنے مزموم مقاصد کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا دوسروں کے نام پر سمز ایکٹیو کرنا وغیرہ۔ عوام کا خفیہ ڈیٹا موبائل فرنچائزز کو نادرہ کے زریعے باآسانی مل جاتا تھا اور اس ڈیٹا کے زریعے انجان لوگوں کے نام پر موبائل سمز ایکٹیو کی جاتی تھیں۔ جنکو استعمال کرنے والے کو بھی اور جس کے نام سم ہوتی وہ دونوں ہی واقف نہ ہوتے تھے۔
بائیو میڑک سسٹم کی آمد کے بعد لوگوں نے سکھ کا سانس لیا کہ شاید یہ غلط ایکٹیویشن کا کام بند ہوجاے گا مگر یاد رہے نادرہ آج بھی وہی ہے اور فرنچائزیز بھی وہی ہیں نہ پہلے کسی کو غلط ایکٹیویشن پر سزا ملی نہ آئندہ ملنے کی امید ہے۔اس سسٹم میں کسٹمر دکان دار یا موبائل فرنچایز جا کر بائیومیٹرک مشین پر اپنا انگوٹھا لگاتا ہے جسکے بعد سم اسی وقت ایکٹو ہوجاتی ہے مگر موبائل کمپنی جاز، وارد،یوفون،زونگ نے اس سسٹم کا بھی کباڑہ نکال دیا ہے۔ ٹیلی نار کا نام اس لیے اس لسٹ میں شامل نہیں کے انہوں نے اپنا سسٹم میں گڑبڑ کی گنجائش نہیں چھوڑی ہے۔ اوپر دی گئی کمپنیز نے اس سسٹم میں ایک ایسی خرابی کی گنجائش رکھی ہے جس سے وہ اپنی سیلز بھی بڑھا سکتے ہیں اور غلط ایکٹیویشن بھی اور آنے والے وقت میں یہ ایک اور ناسور بن جائے گا۔وہ خرابی یہ ہے مشال کہ طور پر آپ کراچی میں ہوں اور اپنے جو نمبر خریدنا ہے وہ لاہور کی کسی دکان پر رکھا ہو آپ کراچی میں کسی بھی دکان پر جاکر وہ نمبر جو لاہور کی دکان پر موجود ہے کراچی والے دکاندار کو بتائیں اور ایکٹیو کرائیں انکی دکان پر موجود بائیو میٹرک مشین پر سم ایکٹیو ہوجاے گی جوکہ لاہور میں ہوگی آپکے پاس ثبوت ہے کہ آپ لاہور گئے ہیں دکاندار کے پاس ثبوت ہے کہ اسنے وہ نمبر کمپنی سے خریدا ہی نہیں اور لاہور والے دکاندار کے پاس ثبوت ہے کہ اسکے پاس بائیومیڑک مشین ہی نہیں ہے اور اگر مشین ہے بھی تو سم اسنے ایکٹیو نہیں کی ہے۔اسکے علاوہ الیکشن میں جو بنے بنائے پلاسٹک کے انگوٹھے جو کسی بھی انجان شخص کے فنگر پرنٹ جیسے ہوتے ہیں وہ بھی مارکیٹ میں آچکے ہیں جو سمز کو ایکٹیو کرنے میں استعمال کیے جارہے ہیں۔فی الحال اس سہولت کا زیادہ فائدہ کمپنی کے چور دکاندار اور اور فرنچائزی دوسرے ایماندار اور نیک نیتی سے کام کرنے والے دکانداروں کی سمز چوری کرنے میں استعمال کررہے ہیں۔دکاندار دوسرے دکانداروں کی صرف سم نمبرز دیکھ کر انکو ایکٹو کردیتے ہیں جو اصل مالک کو پتہ ہی نہیں چلتا۔الیکشن میں بائیو میٹرک استعمال کرنے سے پہلے بائیومیٹرک کے ان نقائص کو دور کرنا اور نادرہ میں موجود ایسے تمام افراد جو بنگالیوں افعانیوں کو پیسے لے کر شناختی کارڈ فراہم کرتے ہیں پلاسٹک کے انگوٹھوں کے لیے فنگر پرنٹ فراہم کرتے ہیں انکا محاسبہ کرنا بہت ضروری ہے۔ کہ نادرہ کے کمپیوٹر سسٹم پر بیٹھ کر آپ کوئی بھی رزلٹ باآسانی بدل سکتے ہیں۔یا کوئی بھی کمپوٹر ہیکر بھی یہ کام کرسکتا ہے