Tuesday, November 4, 2014

بائیو میڑک سسٹم کے خطرناک نقائص


بائیو میڑک سسٹم کا استعمال الیکشن میں ووٹ ڈالنے اور موبائل سم ایکٹیویشن کے لیے زیادہ تر کیا جاتا ہے۔
موبائل سم ایکٹیویشن نقائص
موبائل سم ایکٹیویشن کے لیے پاکستان میں پی ٹی اے نے نیا بائیومیڑک سسٹم رائج کردیا ہے جوکہ سم ایکٹیویشن کے پرانے سسٹم ۷۸۹ کی جگہ لے چکا ہے پرانے سسٹم میں صارف دکان یا فرنچائز سے سم خریدتا تھا دکان دار اپنی ایزی لوڈ سم یا کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ سم سے ۷۸۹ پر صارف کا شناختی کارڈ نمبر اور موبائل نمبر جو صارف خرید رہا ہو مسیج کرتا تھا مسیج کے بعد صارف سم اپنے موبائل سیٹ میں لگا کر ۷۸۹ پر کال کرتا وہاں موجود موبائل نیٹ ورک کا نمائندہ اس سے مختلف سوالات پوچھتا جیسے کا والدہ کا نام پیدائش کا ضلع شناختی کارڈ نمبر اور اسکے بعد سم ایکٹیو کردیتا۔مگر اس سسٹم کو کچھ سماج دشمن عناصر نے اپنے مزموم مقاصد کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا دوسروں کے نام پر سمز ایکٹیو کرنا وغیرہ۔ عوام کا خفیہ ڈیٹا موبائل فرنچائزز کو نادرہ کے زریعے باآسانی مل جاتا تھا اور اس ڈیٹا کے زریعے انجان لوگوں کے نام پر موبائل سمز ایکٹیو کی جاتی تھیں۔ جنکو استعمال کرنے والے کو بھی اور جس کے نام سم ہوتی وہ دونوں ہی واقف نہ ہوتے تھے۔
بائیو میڑک سسٹم کی آمد کے بعد لوگوں نے سکھ کا سانس لیا کہ شاید یہ غلط ایکٹیویشن کا کام بند ہوجاے گا مگر یاد رہے نادرہ آج بھی وہی ہے اور فرنچائزیز بھی وہی ہیں نہ پہلے کسی کو غلط ایکٹیویشن پر سزا ملی نہ آئندہ ملنے کی امید ہے۔اس سسٹم میں کسٹمر دکان دار یا موبائل فرنچایز جا کر بائیومیٹرک مشین پر اپنا انگوٹھا لگاتا ہے جسکے بعد سم اسی وقت ایکٹو ہوجاتی ہے مگر موبائل کمپنی جاز، وارد،یوفون،زونگ نے اس سسٹم کا بھی کباڑہ نکال دیا ہے۔ ٹیلی نار کا نام اس لیے اس لسٹ میں شامل نہیں کے انہوں نے اپنا سسٹم میں گڑبڑ کی گنجائش نہیں چھوڑی ہے۔ اوپر دی گئی کمپنیز نے اس سسٹم میں ایک ایسی خرابی کی گنجائش رکھی ہے جس سے وہ اپنی سیلز بھی بڑھا سکتے ہیں اور غلط ایکٹیویشن بھی اور آنے والے وقت میں یہ ایک اور ناسور بن جائے گا۔وہ خرابی یہ ہے مشال کہ طور پر آپ کراچی میں ہوں اور اپنے جو نمبر خریدنا ہے وہ لاہور کی کسی دکان پر رکھا ہو آپ کراچی میں کسی بھی دکان پر جاکر وہ نمبر جو لاہور کی دکان پر موجود ہے کراچی والے دکاندار کو بتائیں اور ایکٹیو کرائیں انکی دکان پر موجود بائیو میٹرک مشین پر سم ایکٹیو ہوجاے گی جوکہ لاہور میں ہوگی آپکے پاس ثبوت ہے کہ آپ لاہور گئے ہیں دکاندار کے پاس ثبوت ہے کہ اسنے وہ نمبر کمپنی سے خریدا ہی نہیں اور لاہور والے دکاندار کے پاس ثبوت ہے کہ اسکے پاس بائیومیڑک مشین ہی نہیں ہے اور اگر مشین ہے بھی تو سم اسنے ایکٹیو نہیں کی ہے۔اسکے علاوہ الیکشن میں جو بنے بنائے پلاسٹک کے انگوٹھے جو کسی بھی انجان شخص کے فنگر پرنٹ جیسے ہوتے ہیں وہ بھی مارکیٹ میں آچکے ہیں جو سمز کو ایکٹیو کرنے میں استعمال کیے جارہے ہیں۔فی الحال اس سہولت کا زیادہ فائدہ کمپنی کے چور دکاندار اور اور فرنچائزی دوسرے ایماندار اور نیک نیتی سے کام کرنے والے دکانداروں کی سمز چوری کرنے میں استعمال کررہے ہیں۔دکاندار دوسرے دکانداروں کی صرف سم نمبرز دیکھ کر انکو ایکٹو کردیتے ہیں جو اصل مالک کو پتہ ہی نہیں چلتا۔الیکشن میں بائیو میٹرک استعمال کرنے سے پہلے بائیومیٹرک کے ان نقائص کو دور کرنا اور نادرہ میں موجود ایسے تمام افراد جو بنگالیوں افعانیوں کو پیسے لے کر شناختی کارڈ فراہم کرتے ہیں پلاسٹک کے انگوٹھوں کے لیے فنگر پرنٹ فراہم کرتے ہیں انکا محاسبہ کرنا بہت ضروری ہے۔ کہ نادرہ کے کمپیوٹر سسٹم پر بیٹھ کر آپ کوئی بھی رزلٹ باآسانی بدل سکتے ہیں۔یا کوئی بھی کمپوٹر ہیکر بھی یہ کام کرسکتا ہے

Sunday, November 2, 2014

ملک ریاض حسین کی کامیابی کا راز




ملک ریاض حسین چئیرمین بحریہ ٹاون کون ہے یہ شاید کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں۔مگر انکی کامیابی کا راز جاننا اور سمجھنا شاید ضروری نہ سہی مگر بہت سے لوگوں کی کامیابی کے لیے شاید ضروری ہے۔ملک ریاض ھمیشہ سے خبروں میں رہتے ہیں کبھی پاکستانیوں پر آنے والی کسی بھی مصیبت کی گھڑی میں کروڑوں روپے دینے کی خبریں تو کبھی حکومت اور کبھی اپوزیشن کی جانب سے آنے والے الزامات کی صورت میں اور ہر بار الزام ثابت نہیں ہو پاتے۔آخریہ سارے الزام لگتے اور ثابت کیوں نہیں ہوپاتے ؟ کچھ لوگوں کا خیال سے وہ لوگوں کو خرید لیتے ہیں تو کیا ایسا ممکن ہے کہ جن وزرا کے دستخطوں سے اربوں کھربوں یہاں سے وہاں ہوجاتے ہیں وہ ملک ریاض کی کروڑوں کی رشوت پے بک جائیں ؟ کبھی ملک ریاض حکومت کے دوست تو کبھی اپوزیشن کے دوست۔حکومت اور اپوزیشن میں موجود ارب پتی سیاستدانوں کو ملک ریاض کے پیسے کی ضرورت ہے نہ ہی اثررسوخ کی کہ سیاستدانوں کے پاس پیسے اور اثرورسوخ کی کمی نہیں ہوتی۔
صومالی قزاقوں سے پاکستانیو کو چھڑانے کے لیے تاوان کی ادائیگی ہو یا شمالی علاقہ جات میں آنے والے زلزلے یا پنجاب سندہ میں انے والے سیلاب شمالی وزیرستان میں ہونے والے آپریشن کے متاثرین ہرجگہ سب سے پہلے سب سے زیادہ امداد کا اعلان کرنے والے کوئی اور نہیں ملک ریاض ہوتے ہیں
اس وجہ سے ہی انکو بہت سارے اعزازات سے بھی دنیا نوازتی ہے اور انکے اپنے ملک میں ان پر بے جا تنقید بھی کی جاتی ہے جسے حال ہی میں انکو ایشیا کا بل گیٹس کا خطاب ملا کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ اعزاز انکو انکی بے پناہ دولت کی وجہ سے دیا گیا مگر درحقیقت انکو یہ اعزاز بل گیٹس کی طرح انسانیت کے لے انکی بے پناہ خدمات پر دیا گیا شاید لوگ یہ بات نہیں جانتے کے پاکستان میں تین ہزار سے زائد لوگ ایسے ہیں جنکی ماہانہ آمدنی ایک کروڑ سے زیادہ ہے اور چار سو سے زیادہ افراد ارب اور کھرب پتی ہیں جن میں سے ۱۱۰ نمبر پر ملک ریاض کا نام آتا ہے مگر وہ تمام افراد چئیریٹی کے کاموں سے بہت دور ہیں کوئی ان میں سیاست کا کھلاڑی ہے اور کوئی عیاشی کا۔ملک ریاض چئیرٹی کے کھلاڑی بنے تو ان پر کچھ انکے مخالفین تنقید کرتے ہیں کہ یہ عوام کا پیسا ہے۔ان حضرات سے سوال ہے کیا انہوں کے کسی سے امداد کے نام پر پیسے لیے کبھی ؟ کسی سے فراڈ کرکے پیسے لیے ؟ کسی سے زبردستی پیسے لیے ؟ اگر عوام خود انکے پاس جاکر لائنوں میں لگ لگ کر بحریہ ٹاون کے پلاٹس خریدتی ہے تو اس میں ملک ریاض کا کیا قصور ہے ؟ پاکستان کو جن جن سیاستدانوں نے سرکاری افسران نے لوٹا ٹیکس چوری کرکے کھرب پتی بنے اور پھر وہ پاکستان پر آنے والی کسی بھی مصیبت میں کہیں نظر نہیں آتے ان پر تنقید کے بجائے ایک ایسے شخص پر تنقید کرتے ہیں جو نہ ٹیکس چور ہے نہ ملکی خزانہ لوٹنے والا نا ہی عوام کو بے وقوف بنا کر پیسے کمانے والا
ملک ریاض کی کامیابیوں کے پیچھے
شاید یا یقینا ایک بہت پرانا اور آزمودہ نسخہ ہے۔کہ جو آدمی اللہ کے بندوں پر مہربانی کرے اللہ اس پر اپنی مہربانی اور خزانے کے دروازے کھول دیتا ہے اور ملک ریاض کو جاننے والے اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے لوگ یا باقائدہ اخبارات اور میڈیا دیکھنے والے لوگ اس بات کی گواہی دیں گے کہ جب بھی پاکستانیو پر کوئی آزمائش کی گھڑی آئی ملک ریاض سب سے پہلے لوگوں کی مدد کو آئے۔کیونکہ ملک ریاض کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ کسی کو کبھی بھی انکار کردیتے ہیں مگر اللہ کے نام پر پھیلے ہاتھ کو انکار نہیں کرتے اور شاید یہ انکی کامیابی کا سب سے بڑا راز ہے

زمینوں میں سرمایہ کاری بنیادی نکات



زمینوں میں سرمایہ کاری بنیادی نکات
آج کل بہت سے لوگ زمینوں میں سرمایہ کاری کےخواہاں ہوتے ہیں مگر اسے کیسے شروع کریں کہاں سرمایہ کاری کریں اس بارے میں تھوڑا کنفیوز ہوتے ہیں۔ زمینوں میں سرمایہ کاری شئیرز یا دوسری سرمایہ کاری کی اسکیموں سے مختلف ہوتی ہے خصوصا نئے آنے والے سرمایہ کاروں کو انوسٹمنٹ سے پہلےکچھ باتوں کو لازمی زہن میں رکھنا چاہئے۔سرمایہ کاری ہمیشہ وہاں کی جائے جہاں آپکا سرمایہ محفوظ ہو رسک کم سے کم ہو۔
زمینوں میں سرمایہ کاری عارضی شارٹ ٹرم یا لانگ ٹرم کی جاتی ہے۔شارٹ ٹرم میں سرمایہ کار کچھ عرصے کے لیے زمین،فلیٹ،دکان یا کمرشل زمین خریدتا ہے اور جیسے ہی کوئی اچھی آفر ملتی ہے اسے بیچ دیتا ہے ایسی انوسٹمنٹ کرتے وقت موجودہ قیمت کے بارے میں صحیح اندازہ آنے والے دنوں میں اسکی قیمت میں اضافہ کے بارے میں مکمل آگاہی لازمی ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی حکومتی ٹیکسس اور بروکر کمیشن کو بھی زہن میں رکھنا لازمی ہے۔بروکر حضرات اپنے پاس موجود ہر زمین کو ہی سونا کہتے ہیں انوسٹر کو خود بھی مختلف زرایع سے اسکی تصدیق لازمی کرلینی چاہئے۔جیسے ایسے بروکر حضرات جو اس پروجیکٹ کی فروخت کا کام نہ کرتے ہوں ان سے یا ایسے انوسٹرز جو اس پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کرتے ہوں یہ جاننا آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے جس بھی پروجیکٹ میں آپ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں اسکا پرانا رکارڈ،اخبارات میں آنے والی اس پروجیکٹ کے بارے میں خبریں اس پروجیکٹ کے سابقہ پروجیکٹس ان کے بارے میں لوگوں کی اور سرمایہ کاروں اور اسٹیٹ ایجنٹس کی رائے۔ساتھ ہی کسی ایسے اسٹیٹ ایجنٹ سے تعلقات جسے اپنے منافع سے زیادہ اپنی مارکیٹ میں موجود ساکھ کی فکر ہو کیونکہ ایسے اسٹیٹ ایجنسی والے اپنے انوسٹرز کو غلط مشورہ دینے سے پرہیز کرتے ہیں

طویل مدتی سرمایہ کاری

اس طرح کی سرمایہ کاری عموما ماہانہ آمدنی حاصل کرنے کے لیے کی جاتی ہے جس میں انوسٹر اپنا سرمایہ بنکس کی ماہانہ بچت اسکیموں،قومی بچت اسکیموں،یا شئیر مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرتا ہے۔بنکس سے کم منافع اور روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کی وجہ سے اور شئیر مارکیٹ کی ناقابل اعتبار بدلنے والی صورتحال کی وجہ سے اکژ لوگ زمینوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔جیسے اگر کوئی شخص بنکس میں دس لاکھ کی سرمایہ کاری کرتا ہے تو اسے ماہانہ منافع تقریبا تمام حکومتی ٹیکسس کی کٹوتی کے بعد سات سو روپے فی ایک لاکھ اور دس لاکھ پر تقریبا سات ہزارمہینہ حاصل ہوتا ہے جو کہ دس سالوں میں سات لاکھ بن جاتا ہے۔مگر ان دس سالوں میں جو روپے کی قدر میں کمی آتی ہے مہنگا ئی کی مناسبت سے تو دس سال بعد اسکے سترہ لاکھ کی ویلیو دس لاکھ یا اس سے بھی کم ہوتی ہے۔دس سال پہلے پٹرول،سونا،کھانے پینے کی اشیائہ کی قیمتیں اور دس سال بعد ان چیزوں کی قیمتیں تقریبا دگنی ہوچکی ہوتی ہیں۔ایسے لوگوں کے لیے پراپرٹی میں سرمایہ کاری زیادہ بہتر ہے۔ کہ اگر وہ کوئی مکان یا فلیٹ خریدتے ہیں تو ماہانہ انکو کرائے کی مد میں منافع تھوڑا ہوگا جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھے گا مگر دس سال بعد انکے فلیٹ کی قیمت کم ازکم بیس سے تیس لاکھ ہوگی۔ جبکہ ماہانہ کرایہ جو وہ اس فلیٹ سے حاصل کرتے رہے وہ اسکے علاوہ ہے۔

Tuesday, June 17, 2014

Pakistani Real Estate Tycoon Malik Riaz Hussain C.e.o Bahria Town



He is known for creating Bahria Town, one of Asia  largest planned communities.

Malik Riaz Hussain was born on February 8 1954 in Rawalpindi Pakistan So Many people believe that

Malik Riaz Hussain was born with a silver spoon in his mouth. however the statement is only partially true for him. He was born into a wealthy family but his father’s business collapsed which forced him to start working as a clerical staff at the age of 19

Malik Riaz has the ability to judge a man’s greediness in one meeting and he then deals with him accordingly. He is a fascinating personality, one who is friends with several past, present and possible future leaders of the Pakistan

Malik Riaz is officially one of the wealthiest Pakistani‘s 

Sajjad Shah
0345.1222223

Saturday, June 7, 2014

Sunday, May 25, 2014

Bahria Town Faisalabad Peshawer Will be Launched in 2014.......

Bahria Town Faisalabad , YES! this is a new addition which came from Bahria Town Management along with other projects. Previously Bahria published a few newspapar ads for Hyderabad, Peshawar, Sukkur and Nawab Shah but this time they announce Bahria Town Faisalabad as well. This is really a stunning news for Faisalabadi friends.
One of our sources also mentioned that Bahria has acquired a large area of Land in Faisalabad. We will definitely share the exact location of Bahria town Faisalabad as soon as get the information. However, this is a time for Faisalabadi’s to save some rupees for buying registration forms first and then of course booking and finally dream land/house in Bahria Town Faisalabad.
As you can see below Bahria Town again published an ad in news papers that they are still in planing phase and there is no chance to start Bahria Town Faisalabad, Hyderabad, Peshawar, Sukkur and Nawabshah project registrations before March 2014. The same Bahria notice was published a few days back as well.
I can see two reasons for this repeated notice/alert from Bahria. One is, they wanted to announce that they are going to start Faisalabad project as well. The second reason is to not get confused by rumors that new projects are launching and booking started. Bahria also wants people to trade in the current Bahria Town Karachi projects forms and do not wait for upcoming projects till March 2014. Therefrore, once again they are intimating people that whenever they start the projects, they will let the people know through public ads.
IF YOU WANT TO BUY OR SALE OR POST YOUR BAHRIA TOWN PROPERTY AD VISIT www.ebhairatown.com

Why Should I Invest in Bahria Town ???

In the current age of dearness, everyone wants to earn something from sources even little, one has. If you are living in Karachi, a metropolis city, then you can not stand living without a shelter. Population more then 20million has made the city a congested place to live therefore, it was the high time to launch a project or a society where Karachites could lead their lives with peace and everything available within their reach.Invest in bahria town karachi
Bahria Town Karachi is also from one of the project one could ever dream for. Malik Riaz the owner of Bahria Town has already introduced the same town in Rawalpindi and Lahore which was a great success.
The important factor of this project is that Mr. Malik Riaz is trying to establish a city within the city at affordable price. He is thinking for the middle class and lower middle class. Middle and Lower middle class can get the land in affordable price and can build even their own house or start business or if one want to sale his property he is at his liberty and will get much more amount as own money.
One could never imagine that a registration slip would go from 15000 to lacs, still not confirm where it will be touching to. At least those from above two classes must have taken sigh of relief that their money has risen and they have sold their slips for own money which is 1500 time higher then its principle amount. Now we can understand if the slip is being traded then what would be the cost of its land and how lucky the allottee would be after balloting.
In short, Bahria Town has proven what they said earlier for Rawalpindi and Lahore then theymust do for Karachi also. People are a bit confused for still location not announced but they should not get worried cause Bahria Tower and Bahria Icon is a living example of their existence in Karachi then why not Bahria Town Karachi.
I wish Mr. Malik Riaz best of luck and pray for his plans to be successful in future.
SAJJAD SHAH